اسلام آباد ایئرپورٹ

فہرست

اسلام آباد ایئرپورٹ

آفس کے کام کے سلسلے میں پچھلے ڈیڑھ مہینے میں، میرا چار دفعہ اسلام آباد ایئرپورٹ سے سفر کا اتفاق ہوا۔ ہر بار سوچا کہ اس پر کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن مصروفیات کے باعث ارادہ ملتوی کرنا پڑا۔ دو دن پہلے"علی معین نوازش" صاحب کی ایک پوسٹ پڑھی جس میں انھوں نے اسلام آباد ایئرپورٹ کو دنیا کے بہترین ایئرپورٹس میں سے ایک قرار دیا تھا اورتعجب فرمایا تھا کہ لوگ نہ جانے کیوں اسلام آباد ایئرپورٹ کی برائیاں کرتے ہیں۔۔ پوسٹ پڑھی تو دل میں خیال آیا کہ چلو ہم بھی کچھ اظہارِ خیال فرمائیں اورلوگوں کی برائی کرنے کی کچھ وجوہات بتاتے چلیں۔

منگل، فروری ۱۰، ۲۰۱۵

آفس کے کام کے سلسلے میں پچھلے ڈیڑھ مہینے میں، میرا چار دفعہ اسلام آباد ایئرپورٹ سے سفر کا اتفاق ہوا۔ ہر بار سوچا کہ اس پر کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن مصروفیات کے باعث ارادہ ملتوی کرنا پڑا۔
دو دن پہلے"علی معین نوازش" صاحب کی ایک پوسٹ پڑھی جس میں انھوں نے اسلام آباد ایئرپورٹ کو دنیا کے بہترین ایئرپورٹس میں سے ایک قرار دیا تھا اورتعجب فرمایا تھا کہ لوگ نہ جانے کیوں اسلام آباد ایئرپورٹ کی برائیاں کرتے ہیں۔۔ پوسٹ پڑھی تو دل میں خیال آیا کہ چلو ہم بھی کچھ اظہارِ خیال فرمائیں اورلوگوں کی برائی کرنے کی کچھ وجوہات بتاتے چلیں۔

"اسلام آباد" ایئرپورٹ ان دنوں "پنڈی" میں واقع ہے۔ اس کا نام "بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ" ہے۔ غالباً اس کا نام "محترمہ بے نظیر بھٹو شہید انٹرنیشنل ایئرپورٹ" رکھا جانےوالا ہوگا، لیکن پھر اس خیال سے کہ اس طرح تو ایئرپورٹ کا نام، بذاتِ خود ایئرپورٹ سے بھی بڑا ہو جائے گا، اس کا نام مختصر ہی رکھ لیا گیا ہوگا۔ اگر آپ ایئرپورٹ کے بالکل سامنے کھڑے ہوں تو شاید اس کا نام پڑھنے کیلئے آپ کو گردن گھمانے کی ضرورت پیش آئے، مگرمکمل ایئرپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے آپ گردن گھمانے کی زحمت سے بچ جائیں گے۔اگر آپ پورے ایئرپورٹ کی تصویرایک فریم میں لینا چاہیں، تو یقین کریں آپ کوزیادہ دور نہیں جانا پڑے گا۔ چاہے آپ کے پاس چھوٹی اسکرین والا موبائل ہو۔
ہم جب پہلی بارکراچی سے اسلام آباد پہنچے تودار الحکومت کے ایئرپورٹ کی نسبت ہمارا گمان تھا کہ شاید شاندار قسم کا ایئرپورٹ ہوگا۔ ۔ ۔ نہیں تھا۔ ۔ ۔

شٹل سے اتر کرایک گیٹ سے اندر داخل ہوئے، سامان اٹھایا اور دو قدم چلےتو دوسرے گیٹ نے ہمیں باہر کار پارکنگ میں نکال پھینکا، اور اپنے آپ کو ٹیکسی مالکان کی زد میں پایا۔ کافی چلنے کے بعد پارکنگ کا احاطہ ختم ہوا تو خیال آیا کہ اتنا بڑا تو ایئرپورٹ نہ تھا جتنی پارکنگ ہے۔دل نے کہا، جناب! بڑے لوگوں کا شہر ہے، چار مسافرین کو لینے چھوڑنے چار گاڑیاں آتی ہوں گی، پارکنگ اسی وجہ سے بڑی رکھی گئی ہوگی۔
جب دوسری بار اسلام آباد ایئرپورٹ آنا ہوا تو واپس کراچی جا رہے تھے۔دن کا وقت تھا، دل نے کہا، شاید پچھلی بار رات کے اندھیرے میں سکڑ گیا ہوگا، چلو آج دن کے اجالے میں دیکھتے ہیں، ضرور بڑا ہوگا۔ ۔ ۔ نہیں تھا۔ ۔ ۔

کمپنی کی گاڑی نے رش کے باعث ہمیں DEPARTURE کے بجائے ARRIVAL پر اتار دیا۔ سوچا کہ اب تو کافی چلنا پڑے گا، شاید ایک منزل اوپر بھی جانا پڑے جیسا کراچی میں ہوتا ہے۔ اسی خیال سے سامان اٹھایا اور لمبی سانس لے کر چل پڑے۔یقین جانئے، ایک سے ڈیڑھ منٹ میں ہم ایئرپورٹ کے ایک کنارے سے دوسرے تک پہنچ گئے اور سانس تک نہ پھولا۔ دل نے پہلو سے منہ نکالتے ہوئے اسلام آباد ایئرپورٹ کی صفائی میں ایک اور دلیل دے ماری کہ چلو وسیع نہ سہی، عریض ضرور ہوگا۔ ۔ ۔ نہیں تھا۔ ۔ ۔

اندر داخل ہوئے، رش، جامہ تلاشی، رش، چیک اِن، جامہ تلاشی،اور پھر رش سے ہوتے ہوئےویٹنگ لاؤنج کی جانب جانے والی ESCALATORS تک پہنچے۔ بورڈنگ پاس کا معائنہ کیا۔ گیٹ نمبر ندارد۔ تمام مراحل سے گزر کر یہاں پہنچے اور اوپر جانے لگے تو ایک نظر پیچھے ڈالی ۔ ایئرپورٹ کے مین گیٹ کے باہر سی۔آف کرنے والے خواتین و حضرات کے ہلتے ہوئے ہاتھوں کی لکیریں بھی نظر آرہی تھیں۔ دل نے پھر جھجھکتے ڈرتے کہا، اوپر ویٹنگ لاؤنج ضرور کشادہ ہوگا۔ ۔ ۔ نہیں تھا۔ ۔ ۔
اوپر پہنچے توبورڈنگ پاسز پر گیٹ نمبر نہ لکھنے کی وجہ سمجھ آگئی۔ بائیں ہاتھ کی جانب پیچھے کی طرف پہلا گیٹ نظر آیا۔ اب ذرا عقل کو ہاتھ مار کر بتایئےکہ اگر کوئی شخص آپ کو اپنی بیوی سے ملائے، اور تعارف کروائے کہ "جناب ان سے ملیے، یہ ہیں میری پہلی بیوی" تواس کا یہ کہنا دوسری بیوی کے وجود کی دلیل ہوگا کہ نہیں؟ اسی قاعدے کی رو سے ، جب موٹے موٹے حروف میں "گیٹ نمبر 1" لکھا دیکھا تو امید بندھی کہ چلو سیریل نمبرز کا تسلسل تو شروع ہوا۔ ایک نمبر دیکھ کر دو نمبر ڈھونڈنے لگے۔ ۔ ۔ نہیں تھا۔ ۔ ۔

اب ہماری فلائیٹ میں تھوڑا وقت تھا۔ سو،چند قدم چل کر، بھیڑ سے دور، ایئرپورٹ کے دوسرے کنارے پر لگی کرسیوں پر بیٹھ گئے۔ بھیڑ سے دور تھے، دل نے کہا، یہاں تھوڑا آرام میسر ہوگا کہ سکون والا ایریا ہے۔ ۔ ۔ نہیں تھا۔ ۔ ۔


یقین کیجئے مخالف سمت میں ایئرپورٹ کے دوسرے کنارے پر لگی کرسیوں پرٹانگ پر ٹانگ رکھے براجمان اسلام آباد کی "برگر" اصنافِ نازک کی جینز میں رکھا موبائل فون جب بجتا، تو آواز سنائی دیتی، اور ان کے ساتھ بیٹھے ان کے "HUBBIES" کے ہاتھ میں اٹھائے یا گود میں بٹھائے "مِنی برگر" بچے جب روتے، تو ان کی آواز بھی سنائی دیتی تھی۔ ذہن میں آیا کہ باقی ائیرپورٹس پر تو والدین کو ہمہ وقت یہ فکر لاحق ہوتی ہے کہ کہیں بچہ کھو نہ جائے، البتہ اسلام آباد ایئرپورٹ میں اگر کوئی تنگ ماں جان بوجھ کر، چاہے کتنی لا پرواہی برت لے، بچہ چاہ کر بھی کھو نہیں سکتا۔ ۔ ۔


نوٹ :

میں جانتا ہوں کہ اسلام آباد کا نیا ایئرپورٹ اسلام آباد میں بن رہا ہے اور سال 2016 تک مکمل ہو جائے گا، اور وہ کافی کشادہ ہوگا۔ لیکن فی الوقت وِکی پیڈیا کے مطابق سال 2014 میں پوری دنیا کےبدترین ایئرپورٹس میں اسلام آباد ایئرپورٹ سرِفہرست آتا ہے۔

یہ کوئی ریسرچ آرٹیکل نہیں ہے،اپنے مختصر سے تجربےکی بِنا پر، سچائی پر مبنی،لیکن طنزومزاح کی نیت سے لکھی گئی ایک مزاحیہ تحریرہے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ دنیا کا بہترین ایئرپورٹ ہے یا بد ترین، اس بحث میں پڑے بغیراس تحریر کو اسی انداز سے دیکھا جائے جس انداز سے لکھی گئی ہے۔ کسی برگر و نان برگر کی دل آزاری مقصود نہیں۔ بس دل نے کہا تھا کہ کیپیٹل سِٹی کا ایئرپورٹ ہے، تھوڑا کشادہ ہوگا ۔ ۔ ۔ نہیں تھا ۔ ۔ ۔

Cover Picture

Yasir Younus

[email protected]